Article

                               " جوائنٹ فیملی سسٹم "

از:ثانیہ ارباب شہزاد احمد:

                                                 

 جوائنٹ فیملی ہمارے برصغیر میں عظیم اور مقدم روایات رہی ہے۔ جب کے ابھی بھی یہ روایات دیہی علاقوں میں برقرار رکھنا اور اپنانا ،خاندان کے بوڑھے، خاندان کی عزت اور اچھا خاندان ہونے کی نشانیوں میں سے ایک نشانی سمجھتے ہیں ۔ خاندان کے بزرگ ایک ہی گھر کی چھت تلے رہتے ہوئے علیحدہ علیحدہ رہنا خاندان کی انا اور توہین سمجھتے ہیں ۔ خاندان کے بزرگ کا یہ تصور اور سوچ ہوتی ہے کہ ایک گھر کی دہلیز میں داخل ہوتے ہی اگر تین یا چار چولہے جل رہے ہوں گئے۔ تو باہر سے گلی محلے سے آنے والا کس کے چولہے پہ جا کر بیٹھے گا۔ باہر سے گھر میں آنے والے سفیر کہے گئے ۔اس خاندان کے وڈیرے نے اپنے اولاد میں سلوک پیدا ہی نہیں کیا ۔اس خاندان میں بھائی بھائی میں اتفاق نہیں تو بستی میں لوگوں سے اس کا لین دین میں بھی بے اتفاقی ہو گئی اور معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا۔ خاندان والوں کی سوچ ہوتی ہے کہ اگر جوائنٹ فمیلی نہیں ہو گئی تو خاندان کا معاشرے میں امیج خراب ہو گا۔ جس خاندان میں اکیلے اکیلے رہنے کا رواج ہو ۔ ایسے خاندان کو معاشرے میں اخلاقی اور ادبی لحاظ سے کم تر تصور کیا جاتا۔ جبکہ جوائنٹ فیملی میں رہنے کے بے حد فائدہ ہیں ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹتے ہیں ۔اس کے مترداف جوائنٹ فمیلی میں رہنے کے بعد آپس میں بہت لڑی جھگڑے بھی ہوتے ہیں ۔میرے خیال میں ”انسان جتنا ایک دوسرے سے دور رہتا ہے اتنی محبت اور الفت پیدا ہوتی ہے “۔ ”ایک ہی جگہ رہتے ہوئے قدم قدم پہ بات بات پہ اونچ نیچ سے انسان کے دل میں نفرت' حسد 'غرور پیدا ہوتا ہے“۔فلاں نے اُس ٹائم یا بات کی فلاں نے اُس ٹائم زیادتی کی ۔فلاں کو میرے سے زیادہ چیز ملی ۔جوائنٹ فیملی میں رہتے ہوئے خاندان میں ایک دوسرے کے خلاف کان بھرے جاتے ہیں۔ فائدہ اور نقصان کی بات ایک طرف ۔ رہی بات رائے کی جوائنٹ فیملی سہی ہے یا نہیں ۔ جب یا رسم وروایات برصغیر میں تب کی ہے جب کبھی سکھ اور بت پرستوں کی تعداد زیادہ اور مسلمان کا نام و نشان تک نہیں تھا ۔جو کہ آج بھی اسلام کے آنے کے 1400 سال بعد تک اور پاکستان کا وجود میں آنے کے 70 سال بعد تک بھی یا روایات کچھ دیہی علاقوں میں برقرار ہے۔ جبکہ پاکستان کا وجود اس بنیاد پہ رکھا کیا تھا کہ ہمیں اپنی بےقاعدہ عبادت کو وجود میں لا سکے ۔لفظ ”لاالہ الا محمد رسول “پہ پاکستان کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ دنیا میں دوسرے نمبر پہ اسلام کے نام پہ نمودار ہونے والی ریاست”اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے“ سب سے پہلے وجود میں آنے والی ریاست سعودیہ کے شہر میں مدینہ منورہ تھی جو اللہ پاک کے حکم پہ نبوت کے 10 سال بعد نبی پاک اور صحابہ اکرم نے بنیاد رکھی تھی ۔ پاکستان اور مدینہ منورہ دونوں ریاستوں کی بنیاد جبکہ ایک ہی مقصد پہ رکھی گئی تھی۔ اگر اب ہم دیکھے تو پاکستان کی بنیاد جس چیز پہ رکھی گئی تھی اس مقصد سے پاکستانی قوم بلکل ہٹ گئی ہوئی ہے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے پاکستان کی بنیاد رکھی اسلام کے نام پہ گئی تھی پر بد قسمتی کی وجہ سے پاکستانیوں نے بلکل اس کے مترداف کیا ۔وہ اسلام کی پیروی کی جگہ یورپ کو اپنا کلیچر سمجھنے لگے ۔ اور ہمارے آباؤاجداد نے اپنا مذہب تو بدل لیا اور اسلام کے نام پہ زمین کی ایک خطہ بھی طالب کر لیا پر ابھی ہمارے رگیوں میں بت پرستی اور بے جا رسم و رواج کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کی۔ جب کے ہمارے اسلام یعنی اللہ پاک اور نبی کریم کے حکم کے مطابق جوائنٹ فیملی بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے ۔عرب میں جوائنٹ فیملی کا تصویر ہی بہت غلط تصور کیا جاتا ۔اگر جوائنٹ فیملی ہو بھی تو اللہ پاک اور نبی کے حکم کو مدنظر رکھا جاتا ہے ۔ بات بہت لمبائی ہوتی جا رہی ہے میں کچھ دلیل دیتے ہوئے اپنی بات کو مختصر کرتی ہوں ۔ سالی اور بھابھی سے جاہل لوگ مزاق کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں یا سخت حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے ۔ دیور اور جیٹھ اور بہنوئی غیر محرم رشتے ہیں ان کا گھر میں آنا جانا ہو تو عورت کو سخت پردے کا حکم ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”تین ایسے آدمی ہیں جن پہ اللہﷻ نے جنت کو حرام کر دیا“ ١:دائمی شرابی ٢:والدین کا نافرمان ٣:دیوث(جو اپنے بیوی بچوں میں بے حیائی برداشت کرتا ہے) مسند احمد بن حنبل 5372 دیوث کی تعریف میں ایسے بھائی ،باپ اور خاوند شامل ہیں جو اپنی بہن ،بیوی و بیٹی کو نیم عریاں فیش زد لباس پہنا کر بازاوں اور محفلوں کی زینت بناتے ہیں۔ایک دوسری حدیث کا مہفوم ہے کہ دیوث کو کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ اس کے گھر کی عورتوں سے کون لوگ مل رہے ہیں اور کس طرح کے ماحول میں ان کا آنا جانا ہے۔ ایک حدیث نبی ہے اس کا مفہوم کچھ ایسے ہیں ۔ نبی پاک ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ : ”دیور سے بچو یہ موت(آگ) ہے“ قرآن پاک سورت احزاب میں اللہ پاک فرماتا ہے: ”اپنے گھروں میں ٹک کر رہو اور قدیم زمانہ جاہلیت کی طرح اپنے بناؤ سنگار کا اظہار نہ کرو “ اگر گھر میں ہی سب غیر محرم رشتے موجود ہو تو پھر عورتوں کے صرف اس پردے کا کیا فائدہ جو باہر چند غیر مردوں سے پردہ کیا جائے۔ اور رہی بات عورتیں کے پردے کی سب فکر کرتے ہیں۔سب سوال کرتے ہیں عورتیں کا پردہ کیسا ہونا چاہیے؟ کیا کوئی جانتا ہے کہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں مردوں کے پردے کا بھی حکم دیا ہے۔ اللہ تعالی قرآن پاک میں سورۃ النور میں فرماتا ہے۔ آپ مومن مردوں سے فرما دیں کہ اپنے نگاہیں نیچی رکھا کرے۔ مردوں کا پردہ نگاہوں کی حفاظت کرنا ہے یعنی غیر محرم عورت سامنے آئے تو اپنی نظروں کو جھکا لے۔ بنت شہزاد احمد

No comments

Featured Post

Saat Rang Magazine march 2019

* SAAT RANG MAGAZINE * *January/February/March 2019* *Click here to Read Online* Or  *Download PDF file* Saat Rang Magazine...

Powered by Blogger.